Urdu blog for the month of May


 ماں تجھے  سلام
               عورت کیا ہے؟ بیٹی ہو تو رحمت، بیوی ہو تو شوہر کا نصف دین مکمل کرتی ہے اور جب ماں بنے تو پاۃں تلے جنت کی حق دار قرار پاتی ہے۔ یوں عورت ایک ماں بننے کا سفر طے کرتی ہے ۔ لیکن یہ سفر اتنا آسان نہیں، اس عظیم مرتبے کے حصول میں عورت کو اولاد کی پیدائش  کے درد کو برداشت کرنا پڑتا ہے اور بہت سی مشکلات و پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ لیکن اپنی اولاد کے لئے وہ ہر رکاوٹ و پریشانی کو ہنس کے برداشت  کر لیتی ہے ۔
               ماں عظیم ہے۔ شفقت و محبت کا پیکر ہے۔ استاد ہے۔ ماں کی گود پہلی درس گاہ ہے۔ مدد کرنے والی ہے۔ راہنما ہے۔ ماں بہادر و نڈر ہے۔ ایک عورت حالات سے سمجھوتہ
کرلیتی ہے ، ہمت نہیں کر پاتی۔ لیکن ایک ماں کبھی ہمت نہیں ہارتی اور اپنی اولاد کے حقوق  کے لئے ہر ممکن کوشش کرتی ہے ۔ اس میں غیر معمولی ہمت و طاقت آجاتی ہے ۔
              اولاد کی بہترین تربیت کرکے اسے عظیم سپہ سالار بنانے والی ماں حائمہ خاتون، جنہوں نے اپنے عمل سے اپنے بچوں کو صحیح غلط کا فرق بتایا اور عمل کرکے بھی دکھایا۔ ہمیشہ ہمت و بہادری سے کام لیا۔ صبر کا پیمانہ نہیں چھوڑا ۔ اولاکو ہر جنگ، ہر محاذ پر
بھیجنے سے پہلے اپنی نصیحتوں سے حق کی راہ میں حائل دھند کو مٹا کے شفافیت دکھائی  اور یوں وہ سپہ سالار ارطغرل غازی عظیم عثمانی سلطنت کا بانی بنا۔
              مولانا محمد علی جوہر اور مولانا شوکت علی جوہر نے تحریک خلافت کا آغاز
کیا تو ان کی والدہ بی اماں نے ان کا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے ہمت دلائی اور تحریک کے لئے  اولاد کا ساتھ دیا ۔
                  فاطمہ جناح نے آزادی کے حصول کے لئے اپنے بھائی کا بھرپور ساتھ دیا، گلی گلی کوچے کوچے میں آزادی کا پیغام پہنچایا، ملک بننے کی صورت میں اس کی باگ  ڈور سنبھالی۔ آپ نے قوم کا ماں کی طرح خیال رکھا اور مادر ملت کا لقب انھیں نوازا گیا ۔
                 ماں سے رشتہ ہی جدا ہوتا ہے ۔ میں جب گھر آۃں اور انہیں نہ پاۃں تو آوازیں
دے دے کر تلاش کرتی ہوں- ان کے بغیر گھر سونا سونا لگتا ہے۔ چیزیں ترتیب سے ہونے کے باوجود بھی بے ترتیب لگتی ہیں ۔ مگر جب وہ واپس آجاتی ہیں تو گویا ہر طرف رونق ہوجاتی ہے ۔ جب بھی مشکل آئے تو یہ تسلی ہوتی ہیں ان کے پاس حل ہوگا اور میرا مسئلہ  حل ہوجائے گا۔
                  راتوں کو بجلی کی گرج اور برے خواب کے خوف سے اٹھ کر انکا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لینا اور ان کی آغوش میں آ جانا ڈھیروں سکون دے دیتا ہے ۔ ان کا اپنی دعاۃں کا حصار مجھ پر باندھے رکھنا اور میری کامیابی کے لئے دعائیں کرنا ہمیشہ مجھے کامیاب رکھتا ہے ۔ انکا بوسہ لینا اور انھیں پکارنا اپنے اندر ڈھیروں مٹھاس لئے ہوتا ہے ۔ ان کا تیل لگا کر میرے سر کی مالش کرنا مجھے تازہ دم کردیتا ہے ۔ باہر سے تھکے ہارے لوٹو اور ماں کو گلے لگا لو تو ساری تھکاوٹ مندمل ہو جاتی ہے ۔ ماں کی خوشبو بھی علیحد ہے جو  اندر تک سرایت کرجاتی ہے ۔
             ماں اولاد کی ہر تکلیف کو اس سے زیادہ سہتی ہے، اولاد کا درد اپنا درد اور اولاد کی خوشی اس کی خوشی ہوتی ہے ۔ غلطی کرنے پر سمجھاتی ہیں، ڈپٹتی ہیں مگر کچھ دیر بعد نظر انداز کر کے دوبارہ گلے لگا لیتی ہیں ۔ اپنی ساری زندگی کا محور اپنی اولاد کو  بناتی ہیں ۔
          لذیذ کھانے بنا کر بڑے بڑے ہوٹلوں کے کھانوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیتی ہیں ۔ ان کا پیار ہو یا ڈانٹ، سب میں اولاد کی بھلائی ہوتی ہے ۔ ان کی محبت بے لوث و بے غرض  ہوتی ہے ۔ ماں کی دعا قبولیت کا درجہ رکھتی ہے۔
           سلام ہے تمام ماۃں کو! ان ماۃں کو بھی سلام جو ایک بچے کی حقیقی ماں تو نہیں ہوتیں لیکن بے لوث ہو کر ماں کے تمام فرائض ادا کرتی ہیں کیونکہ ماں صرف پیدا کرنے  والی نہیں پالنے والی بھی ہوتی ہے ۔
            ہماری روحانی ماۃں کو بھی سلام جو ہماری استانی ہیں اور ہمیں علم کے زیور سے آراستہ کرتی ہیں ۔ ہمیں آگے بڑھتا ہوا دیکھنا چاہتی ہیں، ہماری کامیابی کی دل سے دعا گو ہوتی ہیں اور ہماری کامیابی پر بہت خوش ہوتی ہیں ۔ اپنی اولاد کی طرح بے غرض ہماری  کامیابی کے لئے کوشاں ہوتی ہیں اور ہماری بھلائی چاہتی ہیں ۔
            ہم اپنی ماں کا احسان تو ادا نہیں کر سکتے مگر ان کے حقوق ادا کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے ۔ انہیں تکلیف سے بچانا چاہیے ۔ ان کی خدمت کرنی چاہیے ، ان کا  احساس کرنا چاہیے اور ان کو دکھ نہیں دینا چاہیے ۔ ان کو اف نہیں کہنا چاہییے۔
 صفاء عارف
 سیکنڈ-ایئر
  ایم۔بی۔بی۔ایس
  فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی




Comments

Popular posts from this blog

The Comprehensive USMLE Guide For Pakistani Medical Students (Part 1: USMLE - An Introduction)

Reflection of my moon