Urdu blog for the month of May

!!!ٹیکنالوجی کا قفس۔۔


آنکھ کھلتے ہی اس نے سرہانے سے بستر ٹٹول کے موبائل فون اٹھایا اور فوراً ہی اسکی انگلیاں سوشل میڈیا پر اسکرولنگ کرنے میں مصروف ہو گئیں۔ امی کی مسلسل آوازوں پہ انتہائی بے زاری سے اس نے فون ایک طرف پھینکا اور فریش ہو کے ناشتے کی میز پہ موبائل ہاتھ میں لئیے جا بیٹھا۔ کھانا کھاتے ہو ئے بھی اسکی نظریں مسلسل فون پہ جمی رہیں۔ اس دوران امی نے ایک دو بات کی جسکا اس نے ہوں ہاں میں جواب دیا۔ کھانے کے بعد اس نے ہیڈ فونز لگائے اور میوزک میں مگن ہو کے دوبارہ سوشل میڈیا کی بارونق دنیا میں جا پہنچا۔ فیس بک پہ اسکے بہت سے دوست ہیں، انسٹا گرام پہ بہت سے فالورز۔۔۔ ٹوئٹر پہ بھی وہ شہرت حاصل کرتا جا رہا ہے۔وہ سارا دن میمز شئیر کرتا اور بناتا رہتا ہے یوں وہ اپنے حلقۂ احباب میں خاصا مقبول ہے۔ کچھ دیر بعد موبائل پہ "بیٹری لو" کا سائن ظاہر ہوا تو اس نے موبائل چارجنگ پہ لگا کر ایک طرف رکھا اور لیپ ٹاپ کی جانب متوجہ ہوا۔ اب وہ ایک انگریزی سیزن دیکھنے میں مگن تھا کیونکہ اس کے سب دوست وہ دیکھ چکے تھے اور پھر اس نے بھی تو اپنے سب سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اس کاسٹیٹس ڈالنا تھا۔۔۔۔۔!!
____

ہم سب کی کہانی اس سے شائد ہی کچھ مختلف ہو!!
ہم آلات، ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کے اس قفس میں اتنہائی قابلِ رحم حالت میں قید ہیں۔۔۔لیکن افسوس یہ ہے کہ ہم اس قفس سے آزادی کے خواہشمند بھی نہیں۔ ٹیکنالوجی کے اس نشے نے ہمیں ہر چیز سے بیگانہ کر دیا ہے، ہمیں اپنے پاس بیٹھے لوگوں اور خوبصورت رشتوں کا احساس تک نہیں ہوتا۔ ہم یہ تک بھول جاتے ہیں کہ یہ لوگ، یہ رشتے حتیٰ کہ ہم خود بھی ہمیشہ نہیں رہیں گے۔ وقت کے دھارے میں سب کچھ بہہ جائے گا اور آنے والے چند سالوں تک ہمارے پاس یادوں کے سوا کچھ نہیں ہوگا، ان لمحوں کی یادیں جو ہم نے اپنے پیاروں کے ساتھ گزارے ہوئے ہوں گے۔
شاید اقبال کی چشمِ تصور بھی ٹیکنالوجی کی چکا چوند روشنیوں سے بھرے اس دور کا نظارہ کر چکی تھی، اسی لیے وہ فرما گئے:

ہے دل کیلئے موت مشینوں کی حکومت
احساسِ مروت کو ختم کر دیتے ہیں آلات!

از قلم:
حدیبیہ اقبال رانا
فائنل ائیر

Comments

Popular posts from this blog

The Comprehensive USMLE Guide For Pakistani Medical Students (Part 1: USMLE - An Introduction)

Reflection of my moon