Urdu blog for the month of July



                                                                   *کورونا کی آپ بیتی *            

یوں تو میں کرہ ارض پر صدیوں سے موجود تھا ۔مگر کہا جا سکتا ہے کہ آپ سب کے ساتھ ساتھ میں خود بھی اک طرح سے اپنے وجود سے ناواقف ہی تھا ۔یا شاید وجود سے نہیں صلاحیتوں سے۔  آپ غالباً سوچ رہے ہوں گے کہ میں کون ہوں؟

رشتے میں تو ہم تمہارے کچھ بھی نہیں لگتے پر نام ہے 'کرونا'۔

میری پیدائش اور خاندان سے متعلق کئی قیاس آرائیاں ہیں مگر میں ان میں سے کسی سے اتفاق نہیں کرتا کیونکہ

 

'سر سے سر ملا تو جوؤں اور افواہوں دونوں کو نیا گھر ملا '

  ۔سو میں افواہوں پر کان نہیں دھرتا۔ 

میرا جنم چین میں ہوا۔۔۔ یہ ایک حقیقت ہے ۔  میرے آنے کی خوشی میں چین کی حکومت نے شہر کے چاروں طرف شامیانے لگائے اور ملک بھر کے ڈاکٹروں کو اکھٹا کیا۔ میں اپنے زعم میں تھا سو بے خبر رہا اس سے کہ درحقیقت یہ میرے پر کاٹنے کی اک سازش تھی۔ اسی اثناء میں میں مایوس ہو کر لوٹ جانے کو تھا جب اک اپسرا سے نین لڑے۔ نگاہ کا تیر جگر کے آر پار ہوا اور بس آپ کا بھائی دل کھو بیٹھا ۔☺️

 ہائے وہ دن۔ پھر گلیوں گلیوں اسی کو ڈھونڈا پر وہ شاید لاک ڈاؤن میں تھی۔

 سو ہم بھی کسی کی ناک میں سوار ہوئے اور کسی اور دیس چلے آئے ۔ میں اسے دیس ہی کہوں گا پردیس نہیں کیونکہ میرا یقین ہے

' ہر ملک ملک ما است '

اور اب یہ حقیقت بھی ہے دنیا کے نقشے پر جہاں انگلی رکھو میں وہاں موجود ہوں ۔ دنیا کا کون ہی انسان کونسا علاقہ ہوگا جو میرے وجود سے نابلد ہوگا بس کیا کہیں ناصر نے کہا تھا ناں

'بچھڑ کے اس سے ہوئی شہر شہر رسوائی '


دنیا والوں کے بارے میں سنا تھا کہ بڑے ملنسار، خوش اخلاق اور خوش مزاج ہیں ۔ مگر حقیقت اس کے برعکس نکلی ۔ میں جہاں بھی گیا بند دروازوں نے میرا استقبال کیا۔ کسی نے جھوٹے منہ حال چال تک نہ پوچھا۔

مرزا صاحباں یاد آگئےکہ

 "سنجھیاں ہو گئیاں گلیاں تے وچ کورونا یار پھرے" 


خیر ہر طرف سے رسوا ہو کر میں نے پاکستان کا رخ کیا۔ کیا کہنے پاکستانیوں  کے۔۔۔۔۔۔

 دل جیت لیا۔ جی آیاں نوں کہہ کے کھلی بانہوں سے استقبال کیا ۔ میرے لیے بازار کھول دیے ۔ خواتین نے عید کی شاپنگ میں میرا ساتھ دیا۔ کئی رحم دل افراد تو اپنے ساتھ گھر لے آئے۔ کسی نے میرے خدوخال کے پکوڑے بنا کر میرے حسن کو خراج تحسین پیش کیا تو کسی نے کچھ اور کیا ۔ عوام کا اتنا پیار دیکھ کر میں تو یہیں کا ہوگیا۔ جب کسی نے ماسک پہننے اور سماجی فاصلہ اختیار کرنے کا کہا دل چاہا کہ زور سے گالی دوں کہ ' ابے سا۔۔۔۔' مگر میری تربیت کے بھرم، ذاتی شرم اور مصنفہ کے قلم نے اجازت نہ دی۔

خیر اب جیسے جیسے میری نسل میں اضافہ ہو رہا ہے پاکستانیوں میں بھی خوف کی لہر دوڑ رہی ہے۔ اب میرا دل بھی ذرا پریشان ہے کہ اگر یہ سنجیدہ ہو گئے تو مطلب یہاں سے کوچ کرنے کا وقت آگیا ہے۔ 

خیر دنیا فانی ہے ایک دن سب کو جانا ہے ۔ سب کی منزل ایک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ارے معاف کیجئے گا ۔ غصے میں ذرا ادھر ادھر نکل جاتا ہوں۔  میں کہہ رہا تھا کہ پاکستان کے لوگ بھی اب سنجیدہ ہو رہے ہیں ۔ میرا کیا ہے میں تو ہوا کے ساتھ کبھی یہاں تو کبھی وہاں ۔۔۔۔۔۔


سب سے زیادہ خوشی ہندوستانی حکومت کے فیصلے سے ہوئی ۔ جہاں حکومتی فرمان پر لوگوں نے تھالیاں پِیٹ پِیٹ کر میرا استقبال کیا۔ دیے  جلائے ۔ بعض لوگوں نے تو پیار میں اندھے ہو کر گیس سلنڈر تک پِیٹے۔ لوگوں کا پیار دیکھ کر آنکھیں بھر آئیں ۔ 


میں امریکہ بھی گیا ۔ سنا تھا کہ کافی مہذب لوگ ہیں مگر ان کی  بے پروائی دیکھ کر لگتا تو نہیں ۔

یہاں بھی مجھے کافی لوگوں کے گھر مہمان ہونے کا شرف ملا۔  یوں میں نے دنیا بھر کی سیر کی۔ کسی نے کہا کہ میں ایک چینی سازش ہوں ۔ کسی نے کہا میں  یہودیوں کی سازش ہوں۔ کسی فیمنسٹ بہن نے کہا کہ میں مسلمانوں کی سازش ہوں تاکہ ماسک کے نام پر میں عورتوں سے پردہ کرا سکوں جبکہ کوئی سراسر میرے وجود سے ہی انکاری ہے۔

خدا گواہ ہے کہ میں تو رنگ ، نسل اور مذہب کی تفریق کا قائل ہی نہیں ۔ میں نے تو ہندو، مسلم،  سکھ ، عیسائی سب سے یکساں پیار کیا۔

لوگ مجھے برا جانتے ہیں ۔ حالانکہ میں نے کئی اچھے کام بھی کئے ۔ میری وجہ سے لوگ ایک دوسرے کے قریب ہو گئے ،

 سب کو ساتھ مل بیٹھنے کا موقع بھی ملا، رشتے مضبوط ہوئے، آن لائن کلاسز اور امتحان شروع ہو گئے اور سب کو ہنسنے کا موقع ملا۔ لوگ قدرت کے نزدیک ہوئے۔ سنا مکی سے لے کر ادرک تک پر تحقیق بھی کر ڈالی۔ ممکن ہوا تو یہ میرا تریاق  (ویکسین ) بھی ڈھونڈ ہی لیں گے۔

 مگر یہ ضرور یاد رکھیں کہ میں اور آپ بہت چھوٹے ہیں پر اللہ بہت بڑا ہے ۔




تحریر :

آمنہ اکرام

فائنل ائیر

فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی

Comments

  1. wow������

    ReplyDelete
  2. Highly rhetorical and commendable and beautiful selection and expression of words 👍

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

The Comprehensive USMLE Guide For Pakistani Medical Students (Part 1: USMLE - An Introduction)

Reflection of my moon